A bomb blast at the main entrance of the Patisia Athens Mosque

A bomb blast at the main entrance of the Patisia Athens Masjid

 

پاتیسیا ایتھنز مسجد کے مین دروازے پر بم دھماکہ

پاتیسیا مسجد کا ایڈریس   جہاں بم دھماکہ ہوا اسکا ایڈریس درج ذیل ہے۔، یہ علاقہ سٹیف اسٹریٹ پر مسلمانوں کی غیر رسمی عبادت گاہ (مسجد) کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

Stef Street. Byzantiou 22, in Patisia.

 

کل رات 23/1/2022کو رات 12:47منٹ پرپاتیسیا مسجد کے مین دروازے پر نسل پرست فاشسٹوں نے بم پھینکا ۔جس کی وجہ سے مسجد کا مین دروازہ اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں ۔مسجد کے سامنے  3گاڑیاں یا کاریں  بم دھماکہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئیں ۔

یونانی تحقیقیاتی ایجنسیوں نے جو بنیادی اجزاء  اور ثبوت اکھٹے کئے ہیں ۔ان سے پتہ چلا کہ یہ بم دیسی طور پر  یہاں ہی بنایا گیا تھا۔جس میں ڈائنامائٹ کے ساتھ پیچ اور کیلیں شامل کی گئی  تھیں۔جس میں باقاعدہ ٹائم بم کا طریقہ کار نہ تھا۔ اور نہ ہی وہ کسی باقاعدہ ٹائمنگ کے تحت  لگایا اور چلایا گیا۔

A bomb blast at the main entrance of the Patisia Athens Masjid

بم دھماکہ سے جہاں کافی نقصان ہوا اور خوف و دہشت پھیلی لیکن  اسکے باوجود شکر ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ایسا لگتا ہے کہ نسل پرستوں کے کچھ افراد کا جیلوں سے آزاد ہونا اس بم دھماکہ کی محرکات میں شامل ہو سکتا ہے۔جیساکہ انسانی حقوق ،نسل پرستی کے خلاف کام کرنے والی جماعتوں اور یونان میں مقیم غیر ملکی کمیونٹی کے نمائندوں نے اندیشہ ظاہر کیا تھاکہ نسل پرستوں کے ان افراد کی آزادی دوبارہ فسادات برپا کرے گی۔اور یہ دوبارہ غیر ملکی مزدوروں کے ساتھ نسل پرستانہ دہشت ، مار کٹائی اور خوف و ہراس کی فضا پیدا کریں گے۔

صرف یہی نہیں اسکے علاوہ بھی کئی نسل پرستانہ حملے ہوئے ہیں ۔جسکو اگر حکومت یونان نے بر وقت کنٹرول نہ کیا تو اسکا مطلب یہ ہو گا کہ نسل پرستوں کو دوبارہ اپنی سرگرمیاں آزادی سے کرنے کا موقع مل جائے گا۔جو ایک مرتبہ پھر معاشرے میں خوف و ہراس اور دہشت کی فضا پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔انہیں فوری طور پر روکنے کیلئے اقدامات لازم ہیں ۔

معلوماتی خبریں جاننے کے لئے یہاں کلک کریں ۔الاؤنسز اور حکومتی فنڈز کے بارے میں جاننے کے لئے یہاں کلک کریں ۔امیگریشن اور قوانین سے متعلق خبریں جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔مزید  تربیتی پروگرام کے بارے میں جاننے کیلئے یہاں کلک کریں ۔جابز کے بارے میں جاننے کیلئے یہاں کلک کریں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *