racism and fascism.

مزدوروں کو عزت کے ساتھ انکے حقوق دئیے جائیں ۔

 

مزدوروں کو عزت کے ساتھ انکے حقوق دئیے جائیں

اسکے لئےضروری ہے کہ امیگریشن کھول کر اور حراستی کیمپوں کو بند کر کے تمام مزدوروں کو لیگل پیپرز دئیے جائیں ۔

آج 20 مارچ 2021 ءکو ایتھنز کے مرکز  امونیا اسکوائر پر ہزاروں کی تعداد میں مزدور ،وکلاء ،ڈاکٹرز،اساتذہ تنظیموں کے نمائندوں نےاجتماع میں بھرپور شرکت کی ۔

یونان میں موجود غیر ملکی کمیونٹیز کی شرکت کے ساتھ ساتھ یونانی سول سوسائٹی نے بھی بھرپور شرکت کی۔

ہزاروں کے اس مجمع میں سب نے یک زبان ہو کر جو مطالبات کئےان کا لب لباب یہ ہے؛

1۔مزدور کو عزت کے ساتھ انکے حقوق دئیے جائیں

2۔نسل پرستی کے خلاف عالمی دن کے موقع پر مطالبہ کیا گیا کہ مزدوروں سے نسل پرستانہ رویہ بند کیا جائے۔

3 ۔حراستی کیمپ بند کئے جائیں وہاں بند تمام مزدوروں کو آزاد کیا جائے۔

کیونکہ ایک مرد،عورت یا بچے کو یہ کہہ کر بند کر دیا جاتا ہے کہ یہ حراستی مراکز ہیں ۔ان میں انکی مکمل حفاظت کی جائے گی ۔اور انکی ضروریات کا خیال رکھا جائے گا۔لیکن جب ان میں سے کوئی بیمار ہو جاتا ہے۔اور بیماری میں تڑپتا ہے ۔تو اسے نہ ڈاکٹر میسر ہوتا ہے اور نہ ہی پولیس اسکی بات  سنتی ہے۔اور کثیر تعداد میں ایسے واقعات پیش آتے ہیں ۔

جس میں کوئی نسل پرست کوئی متعصب پولیس والا اس مریض کو کہتا ہے کہ تم مر جاؤ تو مجھے کیا پرواہ۔برااور متعصبانہ  کردار چل رہا ہے لیکن اسکا کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ۔

فرقان جب کرونا کا شکار ہو گیا

مثال کے طور پر ہزار واقعات میں سے ایک واقعہ یہ ہے کہ پچھلے ہفتہ دراپیچونا پیریا پولیس اسٹیشن میں بند 24افراد کرونا وائرس کا شکار ہو گئے۔فرقان ان میں س ایک جوان جس کا نام فرقان ہے اسنے اپنی داستان بتاتے ہوئے سنایا کہ شدید ترین بخار،کھانسی اور سانس کے گھٹنے کے باوجود ہر طرح کی منت اور سماجت کی گئی ۔

کہ کرونا وائرس کی تمام علامات موجود ہیں ۔برائے مہربانی چیک اپ کرادیں ۔تاکہ سب کرونا کے مرض کا شکار نہ ہو جائیں ۔

لیکن کیا تھا کہ تیسرے ملک کا ایک باشندہ ،متعصب پن اور نسل پرستی کی وجہ سے اسکی بات سنی ان سنی کر دی گئی ۔

صرف ایک سادہ چیک اپ کروانے کے لئے 24 افراد کو بھوک ہڑتال کرنی پڑی۔تب جاکر دوسرے روز جب فرقان کا چیک اپ کروایا گیا تو اس کو شدید کرونا وائرس میں مبتلا پایا گیا۔ اور اسکے ساتھ باقی تمام افراد بھی کرونا وائرس کا شکار ہو چکے تھے۔

تب ان 17افراد کو مینیدی حراستی کیمپ میں  قرنطائن کر دیا گیا۔اور باقی افراد کو کہیں اور منتقل کر دیا گیا۔

امیگریشن آسان شرائط پر کھولی جائے

اجتماع20مارچ کا سب سے بنیادی مطالبہ یہ تھا کہ امیگریشن کھول کر مزدوروں کو لیگل پیپرز دئیے جائیں ۔تاکہ وہ اپنے حقوق عزت و آبرو سے حاصل کر سکیں ۔

باڈرز  کھولے جائیں ۔

مطالبہ کیا گیا کہ باڈرز کھولے جائیں ۔تاکہ مختلف ممالک سے ہجرت کر کے آنے والے مزدورجہاں اور جس ملک میں انکے لئےمزدوری اور رہائش ممکن ہو اور وہ چاہتے ہوں ۔وہ وہاں آسانی سے جا سکیں ۔اور سکونت اختیار کر سکیں ۔

اپنا ملک  کیوں چھوڑا

نسل پرستی کے خلاف عالمی اجتماع کے موقع پر مطالبہ کیا گیا کہ کوئی بھی اپنی خوشی سے اپنا ملک نہیں  چھوڑتا۔جنگیں اور  غیر ملکی مداخلت کی

وجہ سے لوگوں کی جان کو جب خطرہ ہوتا ہے ۔توتب وہ مجبور ہوکر دوسرے ممالک کا رخ کرتے ہیں۔

تو جنگیں مسلط کرنے والے ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ جب آپ ہی کی وجہ سے یہ لوگ اپنا ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔تو پھر انکی ذمہ داری بھی آپ پر ہےجوآپ کو متعصب پن کو دور رکھتے ہوئے پوری کرنی چاہیے۔

پاکستان کمیونٹی اتحاد یونا ن جلوس آرگنائزنگ کمیٹی

کیرفا اور پاکستان کمیونٹی اتحاد یونان کی دعوت پر بنگلہ دیش کمیونٹی،اور مسلم ایسوسی ایشن یونان،فنکار ایسوسی ایشن ،ٹیچرز ایسوسی ایشن ،یونانی طلبہ و طالبات کی تنظیمات کے نمائندے ،ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر اور ذمہ داران ،نسل پرستی کے خلاف وکلاء کاپینل ،مالاکاسہ آزاد  کیمپ،کورنتھو آ زادکیمپ سے مہاجرین کی کثیر تعداد نےجلوس میں شرکت کی۔

درجنوں انسانی حقوق کی  تنظیموں اور مزدور فیڈریشنز نے شرکت کی ۔جس کی بھرپور کوریج یونانی اور عالمی پرنٹ میڈیا نے کی۔

جلوسracism and fascism.

امونیا اسکوائر سے نیشنل اسمبلی یونان تک مارچ کیاگیا۔

امونیا اسکوائر پر 3بجے اجتماع کی دعوت تھی۔جبکہ 2بجے سے ہی پنڈال میں لوگ آنے شروع ہو گئے۔اور3بجے تک ہزاروں لوگ جمع ہو چکے تھے۔اسکے باوجود لوگوں کی مسلسل آمد کی وجہ سے تھوڑا انتظار کیا گیا ۔اور اسٹیج پر تقاریر اور باقاعدہ آغاز ساڑھے تین بجے ہوا۔

تمام سیاسی سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے  ساتھ ساتھ غیرملکی کمیونٹیز کے صدور اور سربراہان نے اپنا اپنا اظہار خیال کیا ۔اور اسکے بعد مارچ نیشنل اسمبلی یونان کی طرف رواں دواں ہو گیا۔

پاکستان کمیونٹی اتحاد یونان کےشیر دل جوانوں نے مارچ کے  دوران پورے جوش اور ولولہ سے نعرہ بازی جاری رکھی ۔

حراستی کیمپوں کو بند کر کے امیگریشن کھولی جائے کا نعرہ سب سے زیادہ نمایاں تھا۔

نیشنل اسمبلی یونان کے سامنے ریلی کا قیام

نیشنل اسمبلی یونان کے سامنے ہزاروں کی ریلی  روکی گئی ۔دس منٹ تک نیشنل اسمبلی یونان کے سامنے قیام کیا گیا ۔اور اپنے مطالبات دہرائے گئے۔وہاں خصوصی طور پر یہ مطالبہ سامنے آیا کہ مزدور اپنے خون اور پسینے سے کھیت کھلیان سے لے کر فیکٹریوں تک کام کرتا ہے ۔ مزدور کے اسی خون اور پسینے سے کھیت لہلہاتے ہیں ۔فیکٹریاں چلتی ہیں ۔

اور پھر یہ انتہائی نا مناسب ہے کہ اسی مزدور کے حق کو غصب کیا جائے۔

مزدور اتحاد یونان زندہ باد

مزدور متحد رہیں گے تو انکے حقوق محفوظ رہیں گے۔ اسپر مزدور اتحاد یونان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔اور اس بات کا وعدہ کیا گیا کہ کھیت سے فیکٹری تک اور فیکٹری سےحراستی  کیمپ تک ہم ایکدوسرے کا احساس کریں گے۔اور ایکدوسرے کے حق اور حقوق کے حصول کے لئے ایکدوسرے کی مدد کریں گے۔ نہ ہم کسی سے زیادتی کریں گے۔اور نہ کسی کو زیادتی کرنے کی راہ دیں گے۔

انہی مطالبات اور نعروں کے ساتھ ریلی کا دوبارہ آغاز ہوا۔اور مارچ نعرے لگاتے ہوئے امونیا اسکوائر کی طرف دوبارہ گامزن ہوگیا۔

آدھے گھنٹے کی پیدل مسافت کے بعد  جلوس امونیا اسکوائر پر دوبارہ اکٹھا ہو گیا ۔تمام تنظیمات نے اپنے اپنے پلے کارڈز اور بینرز سمیٹے ۔ اور لوگ ہر طرح کی خیروعافیت کے ساتھ اپنے اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔

دور دراز سے آئے ہوئے افراد اور ذمہ دران پاکستان کمیونٹی اتحاد کے مرکزی دفتر پلاتیہ کوجیا تشریف لائے۔تھوڑا توقف کیا اور اپنے اپنے گھروں کر روانہ ہو گئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *