asylum service press release

اسائلم سروس کے مرکزی دفاتر میں 29.08.2021تک محدود سطح پر کام ہو گا۔

وزارت امیگرنٹ یونان اور اسائلم سروس کی طرف سے  جاری پریس ریلیز میں وضاحت کی گئی ہے کہ کرونا وائرس کے خطرہ سے پبلک عامہ کی  حفاظت کے لئے 29.08.2021تک اسائلم سروس کے مرکزی دفاتر محدود پیمانے پر کام کریں گے۔

صرف طے شدہ شیڈیول کے تحت انٹرویوز یا رینیول وغیرہ والے افراد آئیں گے؛

اسائلم سروس نے بڑی وضاحت سے بیان کیا ہے کہ کوئی بھی اسائلم کادرخواست دہندہ اسائلم سروس کے دفاتر میں نہیں آئے گا۔ جب تک اسکا ٹائم شیڈیول طے نہ ہو ۔یا انٹرویو کے لئے اسائلم سروس سے اسے ٹیلیفون کال نہ آئی ہو۔

اسائلم درخواست کے فیصلہ کی اپیل کے لئے  طے شدہ دنوں کے اندر آپ نے جانا ہے؛

اسائلم کے درخواست دہندگان کا اگر فیصلہ آجائے تو اس فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کرنے کے لئے آپ  نے بغیر ٹائم طے کئے ان دنوں کے اندر آپ نے اپیل دائر کرنے کے لئے اسائلم سروس جانا ہے۔جتنے دنوں کی آپکو مہلت دی   گئی ہے۔

◾اس میں ارجنٹ ریکارڈ کا جمع کروانا ۔

◾فیصلہ جات کی وصولی

◾سفری کاغذات کا وصول کرنا

◾فیملی ری یونین سے متعلق کاغذات کا لین دین ٹائم شیڈیول سے بری الذمہ ہے۔

انٹرویوز کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو فون کال آئے ۔

اسائلم سروس نے وضاحت کی ہے کہ  29.08.2021تک آپ صرف انٹرویو کے لئے صرف تب جائیں گے ۔جب آپکو آپکے اسائلم دفتر سے درخواست آئے۔اور آپکو انٹرویو کے لئے بلایا جائے۔

ورکر اور مالکان کے  کاموں  کے مطابق اسائلم سروس یہ طے کرتا ہے کہ کونسے ورکر کو کب بلانا زیادہ مناسب ہے۔اس طےشدہ پروگرام کے تحت انہیں بلایا جاتا ہے۔یہ فیصلہ جات 17/09/2020کو وزراء کے مشترکہ اجلاس میں طے پائے تھے۔جس میں وزارت داخلہ اور وزارت صحت کے ذمہ داران شامل تھے۔

 Δ1α / Γ.Π.οικ. 41332 JMC (Government Gazette B ‘2879 / 2-7-2021)

📍ایڈیٹر کی رائے؛

اسائلم درخواست دہندگا ن کی کثیر تعداد کی طرف سے یہ سوال سامنے آرہا ہے کہ ڈیٹا شو نہیں ہو رہا،ہمارا  کیس نمبر داخل کرنے کے بعد بھی کچھ نظر نہیں آرہا۔ہاں ایسا ہی ہے کہ   کم وبیش 50سے 60 فیصد کی کثیر تعداد کا ڈیٹا شو نہیں ہو رہا۔ اسکی دو  بنیادی وجوہات سامنے آرہی ہیں ۔

1️⃣جیسا کہ آج کی پریس ریلیز میں  نشان دہی کی گئی ہےکہ ان افرد کوصرف ابھی  بلایا جا رہاہے ۔یا ان درخواست دہندگان کا ڈیٹا شو ہورہا ہے جن کے مالکان  اور پیشہ (کام کاج)کے حوالہ سے اسائلم سروس یہ ضروری سمجھتا ہے کہ انکو ابھی بلانا مناسب ہے۔

 (sub-items 1.1-1.9 of item 1 of the data of DIDAD / Φ.64 / 420/16446 / 17.9.2020

2️⃣دوسرا نکتہ یہ ہے کہ چونکہ مسلسل 2020 سے لاکڈاؤن اور کرونا وائرس کی وجہ سے  اسائلم کارڈز کی مدت میعاد کو بار بار بڑھایا گیا ۔یعنی کہ انکی پاراتاسی کی گئی  ہے۔اسلئے ہزاروں کی تعداد میں یا شائید ایک لاکھ اور اس سے بھی زائد اسائلم درخواست دہندگان کو ایک ہی دفعہ ٹائم نہیں دیا جاسکتا۔یعنی ہر اسائلم دفتر اگر ایک سو فرد کو بھی روزانہ ٹائم دے تو اسمیں کافی مہینے لگ جانے کا امکان ہے۔

https://apps.migration.gov.gr/applicant-card-rv/search

اگر  ابھی تک آپکو آپکا شیڈیول نظر  نہیں آرہا  اور آپ  اپنے بارے  میں جاننا چاہتے ہیں  ۔تو پھر آپ کسی وکیل سے رجوع کر سکتے ہیں ۔یا اسائلم سروس کو ای میل بھیج دیں ۔یا پھر وزارت یونان  کے اس ویب پورٹل پر ذیل میں دیئے گئے لنک پر کلک کر کے اپنی درخواست بھیج دیں ۔یہ درخواست آپ خود بھی پر کر سکتے ہیں ۔اور کسی دوسرے بااعتماد فرد سے بھی پر کروا سکتے ہیں ۔لیکن درخواست کے اعدادو شمار درست ہونے چاہیں ۔درخواست کے سبجیکٹ یا مضمون میں  ٹائم شیدیول اورکارڈ ر   کی رینیول   لکھیں ۔

migration.gov.gr

طریقہ کار کے لئے ویڈیو دیکھیں ۔

پولیس   کی چیکنگ کے  لئے حفاظتی اقدامات؛

اسائلم سروس کی طرف سے جاری کردہ گریک زبان میں پریس ریلیز کا ایک پرنٹ نکال کر پاس رکھ لیں ۔اگریونانی پولیس دوران چیکنگ آپ سے پوچھتی ہے کہ ابھی تک آپنے اپنا کارڈ رینیو کیوں نہیں کروایا؟

تو اس پریس ریلیز کا پرنٹ اپنے وائٹ کارڈ یا ڈیجیٹل کارڈ کے ساتھ دیں ۔تاکہ وہ اسائلم سروس کیطرف سے وضاحت کردہ پریس ریلیز کو پڑھ کر وجہ سمجھ جائیں۔

ذیل میں دیئے گئے لنک کو کلک کر یں اور گریک زبان میں پریس ریلیز کو پرنٹ کر لیں ۔یا اسکو اپنے موبائل میں ڈاؤن لوڈ کر لیں ۔

https://migration.gov.gr/

کوویڈ 19 کے حفاظتی اقدامات

کوویڈ 19 کے حفاظتی اقدامات کا خیال رکھتے ہوئے – اسائلم سروس نے کہا ہے کہ تما م  افراد   بتائے گئے اسائلم سروسز آفس میں طے شدہ ملاقات  کے وقت سے 10 منٹ قبل پہنچیں۔کرونا  وائرس سے حفاظت کے اقداما ت کا خیال رکھیں۔اور ماسک کا استعمال بھی کریں۔

مذید اہم معلوماتی خبریں جاننے کے لئے یہاں کلک کریں ۔الاؤنسز اور حکومتی فنڈز کے بارے میں جاننے کے لئے یہاں کلک کریں ۔امیگریشن اور قوانین سے متعلق خبریں جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔اس خبر کا ماخذ جاننے کے لئے یہاں کلک کریں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *